This is default featured slide 1 title

Go to Blogger edit html and find these sentences.Now replace these sentences with your own descriptions.

This is default featured slide 2 title

Go to Blogger edit html and find these sentences.Now replace these sentences with your own descriptions.

This is default featured slide 3 title

Go to Blogger edit html and find these sentences.Now replace these sentences with your own descriptions.

This is default featured slide 4 title

Go to Blogger edit html and find these sentences.Now replace these sentences with your own descriptions.

This is default featured slide 5 title

Go to Blogger edit html and find these sentences.Now replace these sentences with your own descriptions.

Friday 17 November 2023

بابر اعظم کو بطور کھلاڑی کچھ ثابت کرنے کی ضرورت نہیں : محمد عامر

 بابر اعظم کو بطور کھلاڑی کچھ ثابت کرنے کی ضرورت نہیں : محمد عامر

بابر اعظم نے 15 نومبر کو چیئرمین پی سی بی ذکا اشرف سے ملاقات کے بعد تمام فارمیٹس کی کپتانی سے استعفیٰ دے دیا تھا



لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 17 نومبر 2023ء ) پاکستان کے سابق فاسٹ باؤلر محمد عامر نے کہا ہے کہ بابر اعظم جنہوں نے بدھ کو تمام فارمیٹ کی کپتانی سے استعفیٰ دے دیا ہے انہیں خود کو بطور کھلاڑی ثابت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ایک مقامی اسپورٹس شو میں گفتگو کے دوران محمد عامر نے زور دے کر کہا کہ بابر کو کپتان کے عہدے سے ہٹانے کو ایک چیلنج کے طور پر دیکھنا چاہیے۔

عامر کے مطابق بابر اعظم پہلے ہی خود کو ایک ہنر مند کھلاڑی کے طور پر منوا چکے ہیں اور اس حوالے سے ثابت کرنے کے لیے کچھ نہیں بچا۔ محمد عامر نے کہا کہ "میرا بابر اعظم کو مشورہ ہے کہ وہ کپتانی اسے ایک چیلنج کے طور پر لیں۔ انہیں بطور کھلاڑی ثابت کرنے کے لیے کچھ نہیں ہے۔ ویرات کوہلی کو سوشل میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا کہ انہیں کپتانی سے ہٹا دیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ شان مسعود کا ڈومیسٹک سیزن شاندار رہا ہے۔ وہ ریڈ بال فارمیٹ میں ایک بہترین کپتان ثابت ہو سکتا ہے۔ مقامی اسپورٹس شو میں آل راؤنڈر عماد وسیم بھی موجود تھے جہاں انہوں نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بابر کا فیصلہ قابل ستائش ہے کیونکہ اس سے انہیں کپتانی کا دباؤ کم کرنے میں مدد ملے گی۔ عماد وسیم نے کہا کہ میرے خیال میں بابر اعظم کا فیصلہ بہت اچھا ہے۔

اب وہ کپتانی کے اضافی دباؤ کے بغیر اپنی بیٹنگ پر پوری توجہ مرکوز کر سکتے ہیں اور میں شاہین آفریدی کو بطور ٹی ٹونٹی کپتان خوش آمدید کہنا چاہتا ہوں۔ واضح رہے کہ شان مسعود کو ریڈ بال کرکٹ کا کپتان مقرر کیا گیا ہے جب کہ شاہین آفریدی 2024ء میں ہونے والے ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ تک ٹی ٹوئنٹی ٹیم کی قیادت کریں گے۔ اس کے علاوہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے ڈائریکٹر کرکٹ مکی آرتھر سمیت پاکستان مینز ٹیم کے مکمل کوچنگ اسٹاف کو فارغ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

سرکاری بیان کے مطابق پی سی بی نے ہیڈ کوچ گرانٹ بریڈ برن اور بیٹنگ کوچ اینڈریو پوٹک سمیت پورے کوچنگ اسٹاف کے کردار کو تبدیل کردیا ہے۔ ہفتے کے شروع میں مورنے مورکل نے باؤلنگ کوچ کی حیثیت سے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا، اور یہ توقع کی جا رہی ہے کہ عمر گل کو ان کا جانشین مقرر کیا جائے گا۔


وفاقی حکومت نے بھی فوجی عدالتوں میں سویلنز کا ٹرائل روکنے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی

 وفاقی حکومت نے بھی فوجی عدالتوں میں سویلنز کا ٹرائل روکنے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی



اپیل پر فیصلے تک 5 رکنی بینچ کے فیصلے پر حکم امتناع دیا جائے،سپریم کورٹ کا سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔درخواست میں استدعا

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 17 نومبر2023ء) وفاقی حکومت نے سویلینز کے ملٹری ٹرائل کالعدم قرار دینے کے فیصلے کے خلاف اپیل سپریم کورٹ میں دائر کر دی۔وفاقی حکومت نے بذریعہ اٹارنی جنرل انٹرا کورٹ اپیل سپریم کورٹ میں دائر کی۔درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ کا سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

حکومت کی جانب سے استدعا کی گئی کہ اس اپیل پر فیصلے تک 5 رکنی بینچ کے فیصلے پر حکم امتناع دیا جائے۔جبکہ بلوچستان حکومت اور خیبر پختونخوا حکومت نے بھی فوجی عدالتوں میں سویلنز کا ٹرائل روکنے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ۔بلوچستان حکومت نے آرمی ایکٹ ، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی کالعدم دفعات بحال کرنے کی استدعا کی۔

بلوچستان حکومت نے اپیلوں پر فیصلے تک 5 رکنی بینچ کا فیصلہ معطل کرنے کی بھی استدعا کی۔

درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ سپریم کورٹ نے ناقابلِ سماعت درخواستوں پر حکم جاری کیا۔سندھ حکومت نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل روکنے کے فیصلے کے خلاف اپیل سپریم کورٹ میں دائر کی۔ سندھ حکومت نے سپریم کورٹ میں درخواست بذریعہ ایڈووکیٹ جنرل دائر کی۔سندھ حکومت نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل روکنے کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے۔

سندھ حکومت کی اپیل پر فیصلے تک سپریم کورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کی بھی استدعا کی گئی ہے۔ اس حوالے سے دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ فوجی تنصیبات پر حملوں کے ملزمان کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں ہی ہونا چاہیے، سپریم کورٹ نے قانون اور حقائق کا درست جائزہ نہیں لیا۔سندھ حکومت کی درخواست میں آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی کالعدم دفعات بحال کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ ملزمان نے خود درخواست دی کہ ان کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں ہی کیا جائے۔علاوہ ازیںو زارت دفاع نے فوجی عدالتوں میں سویلنز کا ٹرائل روکنے کا فیصلہ چیلنج کر دیا۔درخواست میں آرمی تنصیبات پر حملوں کے ملزمان کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں نہ کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی۔ وزارت دفاع نے آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی کالعدم قرار دی گئی دفعات بھی بحال کرنے کی استدعا کر دی ۔

Thursday 16 November 2023

عمران خان کے خلاف سائفر کیس کا ٹرائل روکنے کے حکم میں توسیع

 عمران خان کے خلاف سائفر کیس کا ٹرائل روکنے کے حکم میں توسیع



اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 نومبر2023ء) اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کے خلاف سائفر کیس کا ٹرائل روکنے کے حکم میں توسیع کردی۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی سائفر کیس میں جیل ٹرائل اور جج تعیناتی کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت ہوئی ، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے عمران خان کی اپیل پر سماعت کی، اٹارنی جنرل منصور اعوان، ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل عدالت پیش ہوئے ، چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ اور لیگل ٹیم کے ارکان بھی عدالت کے روبرو پیش ہوئے ۔

سابق وزیر اعظم عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ میں بتانا چاہتا ہوں گزشتہ سماعت پر سٹے آرڈر کے بعد کیا ہوا، میں ہائیکورٹ سے فوری اڈیالہ جیل پہنچا جہاں جیل ٹرائل جاری تھا، مجھے کافی دیر انتظار کے بعد اندر جانے کی اجازت ملی اور ایک گواہ کا بیان بھی ہو چکا تھا، ٹرائل کورٹ نے حکم امتناع کے بعد بھی ساڑھے 3بجے تک سماعت جاری رکھی، اڈیالہ جیل میں اندر عدالت تک پہنچنے کیلئے بے شمار رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

اٹارنی جنرل منصور اعوان نے اپنے دلائل کے آغاز میں شاہ محمود قریشی کی درخواست پر چیف جسٹس عامر فاروق کا فیصلہ پڑھ کر سنایا، جس پر جسٹس حسن اورنگزیب نے کہا کہ ’ یہ فیصلہ ہمارے علم میں ہے کیا آپ نے ہمارا آرڈر پڑھا؟ اوپن ٹرائل کا مطلب اوپن ٹرائل ہے وہ ہر ایک کیلئے اوپن ہو، سنگل بنچ نے لکھا کہ پہلے ہو چکا ٹرائل کالعدم نہیں ہو گا، ہمیں بھی اُسی طرح مطمئن کریں جیسے آپ نے سنگل بنچ کو مطمئن کیا‘۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ ’آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج نے وزارت قانون کو جیل سماعت کیلئے خط لکھا، اس وقت چالان جمع ہو چکا تھا لیکن ٹرائل ابھی شروع نہیں ہوا تھا، ایف آئی اے نے سائفر کیس کا چالان 2 اکتوبر کو عدالت میں جمع کرایا، چالان جمع ہونے کے بعد خصوصی عدالت کے جج نے ایک اور خط لکھا، چیئرمین پی ٹی آئی کے سیکیورٹی خدشات کے باعث جیل سماعت کا نوٹیفکیشن ہوا‘۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب دوبارہ استفسار کیا کہ ’یہ جج صاحب اپنے خط میں کہہ کیا رہے ہیں؟ ان خطوط کی لینگوئج کچھ عجیب سی ہے‘، اس پر اٹارنی جنرل نے چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیل قابلِ سماعت ہونے پر اعتراض اٹھایا تو جسٹس حسن اورنگزیب نے سلمان اکرم راجہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ اس کیس کو اس عدالت سے نکالنا چاہ رہے ہیں ، موجودہ کیس میں ہم ایسی صورتحال میں ہیں جہاں درخواست گزار کو سزائے موت ہو سکتی ہے یا وہ ساری زندگی جیل میں گزار سکتے ہیں‘، جس پر اٹارنی جنرل منصور اعوان نے کہا کہ ’امید کی جا سکتی ہےکہ ایسا نہ ہو‘، اٹارنی جنرل کی اس بات پر عمران خان 

کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ’یہ اچھے آدمی ہیں، خود کہہ رہے پراسیکیوشن اس کیس میں کامیاب نہیں ہوں گے‘۔

بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کے خلاف سائفر کیس کا ٹرائل روکنے کے حکم میں توسیع کردی اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ ’20 نومبر کو 11 بجے دوبارہ سماعت کریں گے اور اُسی دن فیصلہ سنائیں گے اور اس کے ساتھ ہی عدالت کی سماعت 20 نومبر بروز پیر دن 11 بجے تک ملتوی کردی گئی۔