Monday 6 November 2023

عمران خان کا سائفر کیس میں فرد جرم سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ

عمران خان کا سائفر کیس میں فرد جرم سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ

 


اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل آج سپریم کورٹ میں دائر کیے جانے کا امکان

اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 06نومبر 2023ء) پاکستان تحریک انصاف نے سائفر کیس میں عمران خان پر فرد جرم سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل آج سپریم کورٹ میں دائر کیے جانے کا امکان ہے۔عمران خان کی جانب سے اس فیصلے کے بعد ان کے وکلاء نے درخواست تیار کر لی ہے جو آج ہی دائر کیے جانے کا امکان ہے۔

درخواست میں سائفر کیس میں فرد جرم اور ٹرائل کورٹ کی کارروائی روکنے کی درخواست مسترد کرنے کے فیصلے کو چیلنج کیا جائے گا۔عدالت سے استدعا کی جائے گی کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا 26 اکتوبر کا اور ٹرائل، کورٹ کا 23 اکتوبر کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت نے 23 اکتوبر کو فرد جرم عائد کی تھی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی ٹرائل روکنے کی درخواست مسترد کردی تھی۔

،اسلام آباد ہائیکورٹ نے ٹرائل کورٹ کوہدایت کی ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو شفاف ٹرائل کا حق دیا جائے۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے سائفر کیس چیئرمین پی ٹی آئی کا ٹرائل روکنے اور فرم جرم عائد کرنے کیخلاف دائر درخواست کی سماعت کی، جس میں عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹرسلمان صفدر ایڈووکیٹ پیش ہوئے، وکیل بیرسٹرسلمان صفدر ایڈووکیٹ عدالت کودلائل میں بتایا کہ 17اکتوبر کو چلان کی نقول فراہم کرکے 23اکتوبر کو فرد جرم عائد کردی گئی، جو کہ غیرقانونی ہے، چیئرمین پی ٹی آئی پر الزام تھا کہ سائفر کے الفاظ تبدیل کئے گئے ہیں، لیکن ہمیں سائفر کا تبدیل شدہ یا اصل متن فراہم نہیں کیا گیا۔

جب کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ قانون کے مطابق مقدمہ کی نقول تقسیم ہونے کے سات دن بعد چارج فریم کیا جا سکتا ہے۔ ٹرائل کورٹ نے سات روز کے قانونی تقاضے کو بھی مدنظر نہیں رکھا۔ ٹرائل کورٹ نے جلد بازی میں فرد جرم عائد کی اور جلدبازی میں مکمل کرنا چاہتی ہے۔ اعلی عدلیہ کی جانب سے ٹرائل روزانہ کی بنیاد پر سماعت یا جلد مکمل کرنے کی کوئی ہدایت نہیں۔ جلدبازی میں ٹرائل آگے بڑھانے سے بنیادی آئینی حقوق متاثر ہوں گے۔درخواست میں مزید کہا گیا کہ مرکزی ثبوت سائفر ٹیلی گراف کی عدم موجودگی میں ٹرائل آگے نہیں بڑھایا جا سکتا ، آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کا 23 اکتوبر کا آرڈر کالعدم قرار دیا جائے۔

0 comments:

Post a Comment