Sunday 12 November 2023

پاکستان کے ورلڈ کپ سے باہر ہونے کے بعد رمیز راجہ کی پی سی بی پر کڑی تنقید

 پاکستان کے ورلڈ کپ سے باہر ہونے کے بعد رمیز راجہ کی پی سی بی پر کڑی تنقید



بابراعظم کیا کپتانی کرے گا جب گیندباز نئی بال پر وکٹیں نہیں لیں گے اور رنز کھائیں گے، سابق چیئرمین کی عجیب منطق


لاہور (تازہ ترین اخبار ۔ 12 نومبر 2023ء ) سابق پاکستانی کرکٹر اور معروف کمنٹیٹر رمیز راجہ نے آئی سی سی ورلڈ کپ 2023 کے دوران پاکستانی ٹیم کے ساتھ کیے گئے سلوک پر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ پاکستان ہفتہ 11 نومبر کو کولکتہ میں انگلینڈ کے ہاتھوں 93 رنز سے ہار گیا تھا اور اس کے ورلڈ کپ کا سفر اختتام پذیر ہوگیا۔

رمیز راجہ جنہوں نے تقریباً دو سال تک پی سی بی کے چیئرمین کی حیثیت سے خدمات انجام دیں، نے پورے پاکستان بورڈ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور موجودہ کپتان بابر اعظم کا دفاع کیا۔ رمیز راجہ نے اپنے یوٹیوب چینل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ "جب باؤلرز نئی گیند سے وکٹیں نہیں لیتے اور مہنگے ثابت ہونے لگیں تو بابر کپتانی کیسے کریں گے؟"۔

"اور پھر پی سی بی کچھ سابق کرکٹرز کو اکٹھا کریں گے اور ان سے پوچھیں گے کہ کرکٹ کو کیسے ٹھیک کیا جائے؟ انہیں کس نے بورڈ کا انچارج بنایا؟ کیا ان کا کام صرف ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کپتان اور کوچنگ اسٹاف کو تبدیل کرنا ہے اور سب کچھ ہو جائے گا۔

لگتا ہے کہ انہوں نے بڑا قدم اٹھایا ہے، یہ ان کی غلط فہمی ہے۔" اس کے بعد رمیز راجہ نے خبریں لیک کرنے اور بڑے ایونٹ کے دوران بیانات دینے کے عمل کو روکنے پر زور دیا اور نئے تعینات ہونے والے عبوری چیف سلیکٹر توصیف احمد پر بھی کڑی تنقید کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ "پاکستان کی کرکٹ کا ایک انچ بھی بہتر نہیں ہو سکتا اگر آپ میں کھیل کا جنون نہیں ہے۔

آپ کو اپنے آپ کو اور اپنی ذہنیت کو بدلنے کی ضرورت ہے۔ آپ کو اپنے پسندیدہ رپورٹرز کو خبریں لیک کرنے کا یہ سلسلہ بند کرنے کی ضرورت ہے۔" آپ نے جس نئے چیف سلیکٹر کو مقرر کیا ہے، اس کے پرانے کلپس دیکھیں اور اس نے بابر اعظم اور محمد رضوان کے بارے میں کتنی بری بات کی ہے، آپ چاہتے ہیں کہ ایک 70 سالہ بوڑھے کو منتخب کر کے آپ کی کرکٹ ترقی کرے جو سلیکشن کے بارے میں کچھ نہیں جانتا؟"۔

1992ء کے ورلڈ کپ کے فاتح ممبر نے پھر کہا کہ پاکستان کرکٹ تباہ ہو گئی ہے اور مقامی کلبوں کے ساتھ مسائل کے بارے میں بھی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ "پاکستان کرکٹ تباہ ہو چکی ہے۔ آپ کلب میچوں میں اسپائکس کے ساتھ بولنگ یا فیلڈنگ نہیں کر سکتے۔ ویک اینڈ پر وہ گراؤنڈ جہاں کلب پریکٹس کرتے ہیں ٹینس بال کرکٹ کا انعقاد کرنے کے لیے کمپنیوں کو دیا جاتا ہے کیونکہ اس سے کلبوں کو پیسے ملتے ہیں۔ اس پورے نظام کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے لیکن پہلے بورڈ کو خود کو بدلنا چاہیے۔


یاد رہے کہ پاکستان کی ورلڈ کپ مہم ممکنہ 18 میں سے آٹھ پوائنٹس کے ساتھ ختم ہوئی کیونکہ مین ان گرین نے چار میچوں میں فتح حاصل کی جبکہ پانچ میں شکست کا مزہ چکھنا پڑا۔



#urdunews bbc #

urdunews papers of pakistan

urdunews urdu news

urdunews#urdupointmagazine

0 comments:

Post a Comment