Tuesday 14 November 2023

 عدالت نے پی ٹی آئی کی کارنر میٹنگز اور جلسوں کی اجازت کی درخواست نمٹادی



’بادی النظر میں پارٹی ورکرز کو اجتماع اور میٹنگ کا اختیار ہے، درخواست گزار کے معاملہ کا جائزہ لے کر قانون کے مطابق فیصلہ کریں‘ لاہور ہائیکورٹ نے درخواست چیف سیکرٹری پنجاب کو بھجوادی

لاہور (  اخبارتازہ ترین ۔ 14 نومبر 2023ء ) لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کی کارنر میٹنگز اور جلسوں کی اجازت سے متعلق درخواست نمٹادی، ایڈشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب ملک سرود نے درخواست کی مخالف کردی۔ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کی عام الیکشن کے موقع پر کارنر میٹنگز اور جلسوں کی اجازت کے لیے درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس علی باقر نجفی نےانصاف لائیرز فورم کے زبیر احمد کسانہ ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی، درخواست میں صوبائی حکومت، چیف سیکرٹری، ہوم سیکرٹری اور انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس کو فریق بنایا گیا، درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ الیکشن

 کمیشن نے ملک میں عام الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرتے ہوے شیڈول جاری کر دیا ہے، ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہونے کے ناطے پی ٹی آئی کے امیدوار اپنے حلقوں میں جلسے اور کارنر میٹنگز کرنا چاہتے ہیں لیکن سیاسی بنیادوں پر انہیں جلسے اور کارنر میٹنگز کی اجازت نہین دی جا رہی، اس لیے استدعا کی جاتی ہے کہ عدالت پی ٹی آئی امیدواروں کو جلسے اور کارنر میٹنگز کی اجازت دینے کا حکم دے۔

بتایا گیا ہے کہلاہور ہائیکورٹ نے درخواست نمٹاتے ہوئے دادرسی کے لیے چیف سیکرٹری پنجاب کو بھجوا دی اور قرار دیا ہے کہ بادی النظر میں جماعت کے ورکرز کو اجتماع اور میٹنگ کا اختیار ہے، اس لیے درخواست گزار کے معاملہ کا جائزہ لے کر قانون کے مطابق فیصلہ کریں۔ اسی حوالے سے پشاور ہائیکورٹ نے قرار دیا ہے کہ کسی ایک سیاسی جماعت کو اس کے حق سے دور نہیں کیا جا سکتا، پی ٹی آئی کو قانون کے تحت جلسوں کی اجازت ہے اور اپنا قانونی حق استعمال کرکے انتخابی مہم چلا سکتی ہے، نگران حکومت شفاف الیکشن کی انعقاد کے لیے اقدامات اٹھائے۔

پاکستان تحریک انصاف کی الیکشن مہم اور جلسوں کے لئے دائر درخواست پر تحریری فیصلے میں عدالت نے میں کہا کہ درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ الیکشن کی تیاریاں جاری ہے لیکن ان کو مہم کی اجازت نہیں دی جارہی اور پارٹی کی میڈیا کوریج پر بھی پابندی عائد ہے، کئی بار ضلعی انتظامیہ کو کنونشن کے لئے درخواستیں دیں لیکن انہیں مسترد کیا گیا، کئی بار انتظامیہ کو درخواستیں دینے کے باوجود پی ٹی آئی پر الیکشن مہم پر پابندی لگائی گئی ہے، تاہم ایڈووکیٹ جنرل نے درخواستوں کے قابل سماعت ہونے پر اعتراض اٹھایا۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایڈووکیٹ جنرل سے ہم نے پوچھا کہ پی ٹی آئی پر اعلانیہ یا غیر اعلانیہ کوئی پابندی ہے، جس کے جواب میں ایڈوکیٹ جنرل نے بتایا پی ٹی آئی پر ایسی کوئی پابندی نہیں ہے، خیبرپختونخوا سول ایڈمنسٹریشن ایکٹ 2020ء کے سیکشن 14 کے مطابق جلسے اور کنونشن منعقد کرنے کے لئے پہلے انتظامیہ سے اجازت لینا لازمی ہے، جس کی بنیاد پر درخواست گزار نے کہا ہم ایڈوکیٹ جنرل سے معاہدہ کرتے ہیں کہ پہلے اجازت لیں گے، ایڈووکیٹ جنرل نے یقین دہانی کرائی کہ ضلعی انتظامیہ بھی اپنی قانونی ڈیوٹی انجام دیں گے۔


پشاور ہائیکورٹ کی نے فیصلے میں کہا کہ پی ٹی آئی کو قانون کے تحت جلسوں کی اجازت ہے اور اپنا قانونی حق استعمال کرکے انتخابی مہم چلا سکتی ہے ، کسی ایک سیاسی جماعت کو اس کے حق سے دور نہیں کیا جا سکتا، درخواست گزاروں کو اپنی انتخابی مہم چلانے کی اجازت ہے، نگران حکومت شفاف الیکشن کی انعقاد کے لیے اقدامات اٹھائے۔


0 comments:

Post a Comment